۱۔ہوہوہوہو۔ کروں رکھوالی چمن کی، کچھ چیزیں کروں تبدیل۔ سفر میں نہیں ہوئی ابھی دیر۔ ...ہریالی ہے گھاس میں۔ جوبن پر ہیں گلاب۔ جاں سے اکھاڑوں کڑوی بُوٹی؛ ہر چیزلگے اب نئی سی۔ آج رات کرتا ہُوں مَیں باطنی جنگ بندی کا اعلان۔ نُورِ نجات کو ہونے دوں مُنوّر میرے مرتے گُلوں پراور پُھونک دے اِن میں حیات، جنم ہو اِن کا پھر اور پاک ہوں آبِ حیات سے۔ مم۔ ۲۔ مَیں اپنے ٹکڑے چُن رہا ہُوں، ہستی ہو میری بحال، فضل محبّت سے ہو جاؤں مَیں اچھا۔ مَیں بدل رہاں ہُوں مناظرسیاہ وسفید آنکھیں کھولنےکے لیے۔ جہانِ رنگ و نُور اب دیکھتا ہُوں مَیں۔ آج رات کرتا ہُوں مَیں باطنی جنگ بندی کا اعلان۔ نُورِ نجات کو ہونے دوں مُنوّر میرے مرتے گُلوں پراور پُھونک دے اِن میں حیات، جنم ہو اِن کا پھر اور پاک ہوں آبِ حیات سے۔ گر سامنا ہو کسی روز مسِیحا سے، وہاں بے عیب ہوناچاہتا ہُوں مَیں سُنوں کہ کتنا ہے فخر اُسے مجھ پر۔ سُنوں گا ہر دِن اپنی جان کی پُکار، کہتی ہے جو مُجھے پاس آ، میرے فرزند۔ آج رات کرتا ہُوں مَیں باطنی جنگ بندی کا اعلان۔ نُورِ نجات کو ہونے دوں مُنوّر میرے مرتے گُلوں پراور پُھونک دے اِن میں حیات، جنم ہو اِن کا پھر اور پاک ہوں آبِ حیات سے۔