۔ گر میرے آس پاس، سب جائے دُھندلا، نہ ہوا کبھی اُوجھل، نہ، مَیں سِرک سکتا۔ میرے یہاں ہونے کی ہے اِک وجہ، لاکھوں سال رہوں گا مَیں برقرار، ...اُس نے ایسا ہی بنایا نہ کوئی جگہ میری لے سکتا۔ ہاں ہُوں مَیں اَبَدی۔ مَیں ہُوں طِفل—ہاں مَیں ہُوں طِفلِ نُور۔ دِل جل رہا ہے میرا۔ دمک رہا ہُوں؛ چمکوں جیسے نُور نُور نُور ۔ اِک احساس ہے میری جان میں۔ جانوں مَیں ہُوں اَبَدی۔ ہاں مَیں ہُوں اَبَدی۔ ہاں مَیں ہُوں اَبَدی۔ ہاں مَیں ہُوں اَبَدی۔ ۔ میرے باطن میں کچھ چمک رہا جیسے نُور کر سکتا نابینا۔ سدا مُجھے تُم پاؤ گے۔ اگرچہ ہو اندھیرا، مَیں چمکتا رہُوں گا۔ اوہ، ' مَیں ہُوں سونے سے اُجلا۔ ہائے۔ ' اُس نے ایسے ہی بنایا۔ مُجھے ایسے ہی بنایا۔ اے اے۔ ہاں ہُوں مَیں اَبَدی۔ مَیں ہُوں طِفل—ہاں مَیں ہُوں طِفلِ نُور۔ دِل جل رہا ہے میرا۔ دمک رہا ہُوں؛ چمکوں جیسے نُور نُور نُور ۔ اِک احساس ہے میری جان میں۔ جانوں مَیں ہُوں اَبَدی۔ ہاں مَیں ہُوں اَبَدی۔ ہاں مَیں ہُوں اَبَدی۔ ہاں مَیں ہُوں اَبَدی۔ ہالہِ نور کی مانند۔ نہیں پڑ سکتا مَیں ماند، جہاں میں کرتا اعلان۔ اُس کے سبب سے جس نے ہے بنایا۔ پُکارا میرے نام سے کایا بدلی۔ جب تھا مَیں سخت سردی میں، اُسی نے پُھونکا دم زندگی کا مُجھ میں ۔ ہو ہو ہو۔ جمع خرچ کرکے، اور جیو کام کرکے سدا ہے زندگی کا مُعجزا۔ جانوں مَیں ہُوں اَبَدی۔ ہاں مَیں ہُوں طِفل—ہاں مَیں ہُوں طِفلِ نُور۔ دِل جل رہا ہے میرا۔ دمک رہا ہُوں؛ چمکوں جیسے نُور نُور نُور ۔ اِک احساس ہے میری جان میں۔ جانوں مَیں ہُوں اَبَدی۔ ہاں مَیں ہُوں اَبَدی۔