۔ اِس سے پہلے پہلی سانس بھرتا اُس کے نُور کو محسوس کرتا، یہ عِلم مُجھے مُنوّر کر رہا۔ ...جب مَیں اُس کی طرف ہوں بڑھتا، اُس کے پیار کو محسوس کرتا۔ مُجھے اُس کے وعدے کی یاد دلاتا وہ رہے گا میرے سنگ ہر گھڑی ہر پل بھیڑ میں بھی میری آواز پہچانتا اُس کی قدرت پہاڑ سرکاتی، اور فضل سمندر چیرتا۔ وہ ہر تخلیق کا ہے بادشاہ، اور وہ جانتا ہوں مَیں کیا۔ اپنے دل کو ہوں مَیں کہتا مَیں وہ آخری چیز جو وہ مانگتا، میری سب خطاؤں، خامیوں کے بعد اُس نے پھر بھی چنا مجھے۔ ۔ اُس کے فضل کو محسوس کرتا۔ زندگی ایماں سے بھرتا۔ مُجھے میرا مقصد دیتا۔مم اپنا ٹوٹا دل ہوں دیتا، اُس کی مانند پیار کروں، اُس کے نقش قدم پہ چلوں۔ وہ رہے گا میرے سنگ ہر گھڑی، ہر پل۔ بھیڑ میں بھی میری آواز پہچانتا۔ اُس کی قُدرت پہاڑ سرکاتی، اور فضل سمندر چیرتا۔ وہ ہر تخلیق کا ہے بادشاہ، اور وہ جانتا ہوں مَیں کیا۔ اپنے دِل سے ہوں مَیں کہتا مَیں وہ آخری چیز جو وہ مانگتا، میری سب خطاؤں، خامیوں کے بعد اُس نے پھربھی چنا مُجھے اُس نے پھر بھی چنا مُجھے۔ اُس نے پھر بھی چنا مُجھے۔ اُس نے پھر بھی چنا مُجھے۔ اُس نے پھر بھی چنا مُجھے۔ اُس نے پھر بھی چنا مُجھے۔