۔ قصے سُنیں ہیں عمر بھر، اَمن کا شہزادہ ، ابنِ خُدا، منبع نُور اَبَدی۔ وہ ہے شافی ، شانٹ ہوں بحر، ...میرے اندر کی طوفانی لہریں تھماتا۔ مُجھ کو بچایا، آزاد کروایا۔ پیارا مُنّجی، راہ ، حق اِلہٰی۔ بادشاہ، نجات دے، مخلصی وہ دے۔ اُس کے جو، سب ہیں نام ظاہر کریں قُدرت ، فضل۔ وہ ہے نُور ، میرا شافی ، رہنما، مُنّجیِ جاں۔ ۔ شکستہ لوگ، کامِل پیار۔ ہمیں اُٹھانے کو راہ کی ہموار، اَدا کی قِیمت موت کے بندھن سے ہوا رہا۔ بے لوث درد سے اُٹھائی کلوری پہ صلیب۔ مُجھ کو بچایا، آزاد کروایا۔ پیارا مُنّجی، راہ ، حق اِلہٰی۔ بادشاہ، نجات دے، مخلصی وہ دے۔ اُس کے جو، سب ہیں نام ظاہر کریں قُدرت ، فضل۔ وہ ہے نُور ، میرا شافی ، رہنما، مُنّجیِ جاں۔ گُزاروں گا مَیں زِندگی وقت اُس کو دوں گا مَیں سبھی، پل پل جیوں، جب تک مَیں نہ دیکھوں کانٹوں کے تاج سے، دی کیسے بادشاہی لُٹا، اُس نے سب کچھ ہے کیا میرے لیے۔ پیارا مُنّجی، راہ ، حق اِلہٰی۔ بادشاہ، نجات دے، مخلصی وہ دے۔ اُس کے جو، سب ہیں نام ظاہر کریں قُدرت، فضل۔ وہ ہے نُور ، میرا شافی ، رہنما، مُنّجیِ جاں۔