۔ کبھی سینے پہ بوجھ سا ہو تو، سانس لینا بھی کٹھن۔ ... جب کُچھ نہ رہے میرے پاس تو، فضل تیرا کافی۔ مُجھے چلنا بڑھنا سِکھا، پیار کرنا سِکھا پرواز کو بڑھا۔ تیری قُوت چاہیے، کئی بار نہ اُٹھا سکوں یہ بھار خُود سے۔ زیادہ کُچھ چاہیے۔ تیری اُلفت، تیری شانِ خداوندی ظُلمتِ شب کافُور ہو جائے تیری قُوت چاہیے۔ ۔ ہر بار مانگوں، تُو دَر پہ آتا ہے، رُکاوٹ ہر دُور کرے۔ دِلِ اُمید کا دِیا جلتا ہے، بس سہارا چاہیے۔ مُجھے چلنا بڑھنا سِکھا، پیار کرنا سِکھا پرواز کو بڑھا۔ تیری قُوت چاہیے، کئی بار نہ اُٹھا سکوں یہ بھار خُود سے۔ زیادہ کُچھ چاہیے۔ تیری اُلفت، تیری شانِ خداوندی ظُلمتِ شب کافُور ہو جائے تیری قُوت چاہیے۔ تُو نے مُجھے وہ بنایا جو کبھی نہ بن پاتا۔ رہتا اپنی روِش پہ، تیرے پیار سے محرُوم رہتا۔ ویسے جینا نہیں چاہتا۔ تیری قُوت چاہیے، کئی بار نہ اُٹھا سکوں یہ بھار خُود سے۔ زیادہ کُچھ چاہیے۔ تیری اُلفت، تیری شانِ خداوندی ظُلمتِ شب کافُور ہو جائے تیری قُوت چاہیے۔