1۔ لوگ اِیمان پر بھروسا نہیں رکھتے؛ زِندگی بے معنی ہیں سمجھتے، ... اُوجھل ہے مانے۔ جذبات کروں بیاں جو ہیں دِل میں اُبھرتے بار بار ہیں مانتے؟ جانو تُم کچھ ہم سب سے بڑا— شک ہو، مگر ہمت نہ ہارنا۔ شک نہ کرو۔ اِیمان تھامے رکھو، مضبُوط بنو اور دنِ کے لیے۔ خوف نہ کھاؤ، یقیں رکھو، مُعجزے کی ہے طلب۔ یہی ہے تُمھارا مقام۔ شک نہ کرو۔ 2۔ چاہیں ہر سوال کا جواب جاننا ہر راز سمجھنا ہر بات پرکھنا، مگر آئے ہیں ہم اُس پر بھروسا سیکھنا، ذرا ذرا، اُس پر اِیمان رکھنا۔ اِک روز جان لو گے سب کُچھ جو وہ جانتا پھر کسی سوال کی طلب۔ مگر تب تلک، شک نہ کرو۔ اِیمان تھامے رکھو، مضبُوط بنو اور دنِ کے لیے۔ خوف نہ کھاؤ، یقیں رکھو، مُعجزے کی ہے طلب۔ یہی ہے تُمھارا مقام۔ شک نہ کرو۔ اِک روز جان لو گے سب کُچھ جو وہ جانتا جو سوال کی طلب۔ مگر تب تلک، شک نہ کرو۔ اِیمان تھامے رکھو، مضبُوط بنو اور دنِ کے لیے۔ خوف نہ کھاؤ، بس یقیں رکھو، مُعجزے کی ہے طلب۔ یہی ہے تُمھارا مقام۔ شک نہ کرو۔ یہی ہے تُمھارا مقام۔ شک نہ کرو۔