خوف نہ کھا خوف نہ کھا۔ ... اِک تارا جو راہ روشن کرے، اور کوئی ہے جو سب دَرد دُور کرے دِل میں تیرے۔ اوہ ہو۔۔۔، نہیں ہو تُم اکیلے۔ چاہے جتنی دُور ہو چلے، سدا اُس کے ہاتھ تُو تھام لے۔ خوف نہ کھا۔ ۔ ڈرتے ہو جب اپنی سوچوں سے، بھاگنا پلنگ سے، ایسا نہ کر، یہ بھار ہے جو گِرتا بازُو اور دِل پہ، ختم ہو کب سوچتے۔ کوئی ہے جو تیری طرح سوچے شِفا تیری رُوح کو بخشے۔ اور لے لے تیرے ڈر جو تُو نے پالے اور تُجھ کو وہ ڈھانپ لے۔ اوہ۔۔۔ خوف نہ کھا۔ اِک تارا جو راہ روشن کرے، اور کوئی ہے جو سب دَرد دُور کرے دِل میں تیرے۔ اوہ ہو۔۔۔، نہیں ہو تُم اکیلے۔ چاہے جتنی دُور ہو چلے، سدا اُس کے ہاتھ تُو تھام لے۔ خوف نہ کھا۔ ۔ محسُوس کر شیشے کی مُورت سے، ڈرتے ہو بِکھرنے سے، وہ بدلے میں چٹان بنا دے کوئی طوفان نہ توڑ سکے۔ تُم ہو شیر جیسے پکے، بارش جیسے سچے، سورج جیسے چمکتے۔ ہمت ہو گی فوجیوں جیسی اور طاقت جیتنے کی۔ اوہ ہو۔۔۔ خوف نہ کھا۔ اِک تارا جو راہ روشن کرے، اور کوئی ہے جو سب دَرد دُور کرے دِل میں تیرے۔ اوہ ہو۔۔۔، نہیں ہو تُم اکیلے۔ چاہے جتنی دُور ہو چلے، سدا اُس کے ہاتھ تُو تھام لے۔ خوف نہ کھا۔ خوف نہ کھا۔ خوف نہ کھا۔ خوف نہ کھا۔ اوہ۔۔۔ خوف نہ کھا۔ اِک تارا جو راہ روشن کرے، اور کوئی ہے جو سب دَرد دُور کرے دِل میں تیرے۔ اوہ ہو۔۔۔، نہیں ہو تُم اکیلے۔ چاہے جتنی دُور ہو چلے، سدا اُس کے ہاتھ تُو تھام لے۔ خوف نہ کھا۔